سبق نمبر 6- چھٹے دن کی تخلیق۔ (ازروئے توارۃ شریف) زمینی جاندار اور بشرِ اوّل

چھٹے دن اللہ تبارک وتعالیٰ نے حکم فرمایا  کُن فَیَکُوْن: زمین ہر قسم کے چلنے پھرنے والے جانداروں سے بھر جائے جن میں مویشی، جنگلی اور رینگنے والے جاندار شامل ہوں وہ سب کے سب تخلیق ہوجایئں۔ سو جو کچھ اللہ تبارک وتعالیٰ نے حکم فرمایا وہ تمام جاندار تخلیق ہوگئے۔ اور جو کچھ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے تخلیق کیا تھا وہ اُسے بہت پسند آیا۔ اس کے بعد اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو تخلیق کرنے کا ارادہ کیا جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی صفات کا مظہر اور زمین پر اُس کا خلیفہ اور اشرف المخلوقات ہو۔ پس اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو مرد وعورت تخلیق فرما کر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اُنہیں صلاحیت عطا فرمائی کہ وہ پھیلیں اور بڑھیں اور زمین کی تمام مخلوقات کو اپنے قابو میں کریں۔ اس کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اُن سے فرمایا: زمین کو بھر دو اور فضائی، آبی، زمینی جانداروں کو اپنے تابع کرلو۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اُنہیں مزید فرمایا: میں نے تمہیں ہر قسم کا اناج، پھل، اور سبزیاں کھانے کو بخش دی ہیں اس کے ساتھ فضا اور زمین کے جانداروں اور ہر قسم کی گھاس پات کو تمہیں بخش دیا ہے۔ پس جو کچھ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے تخلیق فرمایا تھا وہ اُسے پسند آیا کیونکہ یہ سب کچھ کامل تھا۔ یوں چھ دنوں میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے آسمان، زمین اور اُن کے درمیان موجود تمام مخلوقات کی تخلیق فرمائی۔ یوں مغرب ہوئی اور پھر فجر ہوئی اور چھٹے دن کی تخلیق تمام ہوئی۔ چنانچہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ساتویں دن کو برکتوں والا پاک دن قرار دیا۔

سبق کا خلاصہ

خالق و حاکم ہونا اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی کیلئے خاص ہے۔ وہی ہر چیز کا خالق ہے اور وہی معبود حقیقی ہے۔ اس کائنات کی عظیم مخلوقات ہی نہیں بلکہ اس میں موجود ذرہ ذرہ اس بات پر شاہد ہے کہ اس کائنات کا کوئی پیدا کرنیوالا ہے اور وہ بڑی زبردست طاقت و قوت کا مالک ہے۔وہ تنہا معبود حقیقی ہے، اسی نے بنی نوع انسان کو پیدا کیا اور اسے اپنی دیگر مخلوقات میں شرف و تکریم سے نوازا اگر انسانی شکل و صورت ، قد و قامت ، اعضاء و جوارح ، انکے درمیان مناسبت اور انکی خوبیوں پر غور کیاجائے ،پھر اس کائنات میں مو جو د کسی بھی جاندار مخلوق سے اسکا موازنہ کیا جائے تو انسان کے اشرف المخلوقات ہونے اور دیگر مخلوقات میں سب سے افضل و برتر ہونے کا انکار نہیں کیا جاسکتا ۔انسان کے اشرف ہونے کا ایک اہم راز اسکے دیکھنے ،سننے کی صلاحیتوں کیساتھ اسکا صاحب عقل اور فہم و ادراک کا حا مل ہونا ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے انسان کو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دی، نیز اچھے برے کے درمیان تمیز کرنے پھر اپنے ارادہ سے کسی کو اختیار کر نے کی وہ قوت و صلاحیت دی جو کسی دوسری مخلوق کو حاصل نہیں ۔ اسی عقل و شعور پر انسان کو مکلف بنایا کہ وہ اپنی خواہشات کی پیروی کر تے ہوئے من مانی زندگی نہ گزارے بلکہ اپنے معبود حقیقی کو پہچان کر اسی کی عبادت کرے۔ آسمان و زمین کی تخلیق ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا اور چھ دن میں پیدا کیا جیسا کہ توارۃ شریف میں فرمایا گیا ہے۔ اگرآسمان و زمین ایک لمحے میں پیداہوتے تو کسی کو شبہ ہوسکتا تھا کہ یہ ایک اتفاقی حادثہ ہے لیکن جب ان کی تخلیق ایک مخصوص مدت اور مخصوص طریقہ کار سے ہوئی تو معلوم ہوا کہ اس کو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے وجود بخشا ہے۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔