جوؤں کی آفت اور فرعون کا انکار

جب انسان کا دل بار بار کے معجزات کے باوجود نرم نہ ہو، اور نشانیاں اُس کے سامنے ظاہر ہوں مگر اس کی آنکھیں عبرت سے محروم رہیں، تب قدرت اُس قوم پر ایسی آفت نازل کرتی ہے جو نہ تلوار سے روکی جا سکتی ہے، نہ تدبیر سے ہٹائی جا سکتی ہے بلکہ وہ آفت دل کی سختی پر خدا کا گواہ بن جاتی ہے۔

خداوندِ قدوس نے حضرت موسیٰؑ سے فرمایا: “اے موسیٰ! اپنے بھائی ہارونؑ سے کہو کہ وہ تمہارا عصا زمین پر مارے، پھر دیکھنا کہ میرے حکم سے تمام مصر میں جوئیں پھیل جائیں گی نہ صرف انسانوں پر، بلکہ ان کے جانوروں پر بھی۔”

حضرت موسیٰؑ نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کی۔ حضرت ہارونؑ نے عصا زمین پر مارا اور وہی زمین جس پر انسان اپنے فخر سے چلتا ہے، اس سے ایسی آفت اٹھی کہ سارے مصر میں جوئیں ہی جوئیں پھیل گئیں۔ وہ جوئیں مصریوں کے جسموں پر، ان کے بچوں، ان کی بیویوں، اور حتیٰ کہ ان کے جانوروں کی کھال تک میں بھر گئیں۔ پورا ملک پریشانی اور خارش کی لپیٹ میں آ گیا۔

فرعون نے حسبِ عادت اپنے جادوگروں کو بلایا اور حکم دیا کہ وہ بھی جوئیں پیدا کرکے اس معجزے کا جواب دیں۔ مگر اس بار، وہ سب کے سب عاجز ہو گئے۔ ان کے منتر بے اثر ثابت ہوئے، ان کی سحر بیانی خاموش ہو گئی، اور ان کی آنکھوں میں حیرت چھا گئی۔

تب جادوگر آپس میں کہنے لگے: “یہ جو کچھ ہو رہا ہے، یہ انسانی طاقت یا ہمارے دیوتاؤں کا فعل نہیں۔ یہ ‘اُصبعُ اللہ’ ہے یہ اللہ کی انگلی ہے، اُس کی قدرت کا نشان ہے!”

مگر افسوس! جس کا دل ہدایت کے نور سے خالی ہو، وہ سچائی سن کر بھی حق کو تسلیم نہیں کرتا۔ فرعون نے نہ تو جادوگروں کی بات سنی، نہ حضرت موسیٰؑ کے کلام پر ایمان لایا۔ وہ اپنی ضد پر قائم رہا، اور بنی اسرائیل کو جانے کی اجازت نہ دی۔


حضرت سعدیؒ

گر ز حکمت نبرد دلِ فرعون نرم
بیش ازیں معجزہ را نیست اثر در چشم

تشریح:
اگر فرعون کا دل حکمت سے نرم نہ ہو، تو پھر معجزے بھی اس کی آنکھوں پر بے اثر ہو جاتے ہیں کیونکہ بصیرت، معجزے سے نہیں، دل کی روشنی سے آتی ہے۔


نتائج:

  1. جو دل اللہ کی نصیحت سے نہ جھکیں، اُن پر آفات بطورِ نشان نازل ہوتی ہیں۔
  2. قدرتِ الٰہی نہایت باریک راستوں سے اپنا اثر دکھاتی ہے کبھی ایک سانپ، کبھی ایک مینڈک، اور کبھی ایک جُو۔
  3. جب باطل کے جادوگر بھی عاجز ہو جائیں، تو حق کی صداقت خود بولنے لگتی ہے۔
  4. فرعون کی طرح، جو دل ضد اور تکبر میں اَٹکا ہو، وہ ہدایت کی انگلی کو بھی نہیں پہچانتا۔

اختتامیہ:

یہ سبق ہمیں سکھاتا ہے کہ معجزے ان کے لیے ہوتے ہیں جو دل سے دیکھتے ہیں۔ اگر دل اندھا ہو، تو جوئیں بھی عبرت بن کر نہیں اترتیں۔ فرعون کے انکار کے باوجود اللہ کی قدرت مسلسل جلوہ گر ہوتی رہی، تاکہ قیامت تک آنے والوں کو عبرت ملے کہ جب دل حق کے لیے بند ہوں، تو زمین خود زبانِ قہر بن جاتی ہے۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔