سبق نمبر2۔ الٰہی برکات

ایک دفعہ حضرت اسحاق ؑنے حضرت یعقوب ؑ کو دعا دیتے ہوئے فرمایا: میرے بیٹے! تیرا پروردگار تجھے برکات عطا فرمائے۔ تجھے اس قدر صاحبِ اولاد کرے کہ تجھ سے قوموں کے جتھے پیدا ہوں۔ اے میرے بیٹے یعقوب! خدا تعالیٰ نے تیرے دادا حضرت ابراہیم ؑ سے وعدہ کیا کہ یہ سر زمین جس میں ہم مہاجرین ہیں ہماری میراث ہو جائے گی۔ کاش! تو خدا تعالیٰ کے اس وعدے کو پورا ہوتے دیکھے۔ لیکن خبردار! کنعانی لڑکیوں میں سے کسی سے بیاہ نہ کرنا بلکہ مابین النہرین کو اپنے نانا حضرت بیتوایل ؓ کے گھر جا اور وہاں سے اپنے ماموں حضرت لابان ؓ کی بیٹیوں میں سے ایک کو بیاہ لا۔
حضرت اسحاق ؑ کی ہدایت کے مطابق حضرت یعقوب ؑ بئر سبع میں اپنا گھر چھوڑ کر اپنے آبائی قصبے خاران کی طرف روانہ ہوئے۔ صحرا میں چلتے چلتے سورج ڈھلنے لگا تو حضرت یعقوب ؑ نے وہیں ایک پتھر ڈھونڈا اور سرہانے رکھ کر سونے کے لئے لیٹ گئے۔ نیند میں حضرت یعقوب ؑ نے خواب دیکھا، کیا دیکھتے ہیں کہ ایک زینہ زمین سے شروع ہوکر آسمان کی وسعتوں میں کہیں پہنچا ہوا ہے اور فرشتے اس پر سے چڑھ اور اتر ریے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی حضرت یعقوب ؑ کو تجلیء الٰہی کا دیدار نصیب ہؤا اور آسمان سے آواز آئی۔ میں ہوں اَلایِفاء (اپنا وعدہ نبھانے والا) ابراہیم ؑ اور اسحاق ؑ کا رب۔ یہ زمین جس پر تم لیٹے ہوئے ہو میں تمہیں اور تمہاری نسل کو دے دوں گا۔ تمہاری آل اولاد اپنی سرحدوں کو چاروں اطراف میں وسعت دے گی کیونکہ وہ تعداد میں اس قدر ہوں گے جتنے صحرا میں ریت کے ذرّے ہیں۔ میں تمہارا حامی و ناصر ہوں۔ جہاں کہیں بھی جاؤ میں تمہارا محافظ ہوں گا اور تمہیں اسی سر زمین پر پھر واپس لاؤں گا۔ میں تمہیں کبھی بھی بے یارو مددگار نہ چھوڑوں گا بلکہ اپنے عہد کی ایک ایک بات پوری کروں گا۔
درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔