سبق 1۔ خُطْبَۃُ الْجَبْل (پہاڑی وعظ)

لوگوں کے ہجوم کو دیکھ کر سیدنا حضرت عیسیٰؑ اُن کے آگے آگے پہاڑی علاقے میں تشریف لے گئے۔ جب آپؑ درس دینے کے لئے تشریف‌ فرما ہوئے، تو آپؑ کے پیروکار بھی دِینی تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے سیدنا حضرت عیسیٰؑ کے پاس آ گئے۔ پھر سیدنا حضرت عیسیٰؑ نے اپنے پیروکاروں اور لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے خُطْبَۃُ الْجَبْل بیان فرمایا۔
”نیک بخت وہ جو غریب ہیں!
کیوں کہ وہ سلطنتِ الٰہیہ کے حقدار ہیں۔
نیک بخت وہ جو غمزدہ ہیں!
کیوں کہ خدا اُنھیں تسلی دےگا۔
نیک بخت وہ جو بردبار ہیں!
کیوں کہ وہ ارضِ جنت میں داخل ہوں‌ گے۔
نیک بخت وہ جو انصاف کے بھوکے پیاسے ہیں!
کیوں کہ خدا اُن کی یہ خواہش پوری کرےگا۔
نیک بخت وہ جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں!
کیوں کہ اللہ تعالٰی بھی اُن پر رحم کریں‌گے۔
نیک بخت وہ جن کے دل مکر سے پاک ہیں!
کیوں کہ اِن ہی کو دیدارِ الٰہی نصیب ہوگا۔
نیک بخت وہ جو صلح صفائی میں لگے رہتے ہیں!
کیوں کہ یہی لوگ اللہ تعالٰی کے مقربین کہلانے کے حقدار ہوں‌گے۔
نیک بخت وہ جو حق کی خاطر ظلم و ستم برداشت کرتے ہیں!
کیوں کہ ایسے ہی لوگ سلطنتِ الٰہیہ کے حقدار ہیں۔
اِس درس کے بعد سیدنا حضرت عیسیٰؑ نے اپنے پیروکاروں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا:
”نیک بخت ہو تم لوگ جب میری وجہ سے لوگ تمھیں لعن طعن کریں، تمھارے بارے میں ناحق باتیں کریں اور تم پر ظلم کے پہاڑ توڑیں۔ اب تو خوش ہو جاؤ! بلکہ جشن مناؤ! کیوں کہ ربُّ العرش تمھیں اِس کا بہت بڑا اجر دیں‌ گے۔ یاد رکھو! جو بھی انبیائے کرامؑ گزرے ہیں، اُنؑ کے ساتھ بھی لوگوں نے ایسا ہی سلوک کیا تھا۔
سیدنا حضرت عیسیٰؑ نے مزید فرمایا ”تم، ہاں تم، اہلِ دنیا کے لئے نمک کی مثال ہو۔ اگر نمک کا ذائقہ زائل ہو جائے، تو بس! پھر وہ کس کام کا؟ اُسے تو باہر گلی میں پھینک دیا جائے گا اور لوگ اُسے پَیروں تلے روندیں‌گے۔ تم اِس دنیا کے لئے نور ہو۔ شہر ہو پہاڑ پر آباد اور چھپ جائے لوگوں کی نظروں سے؟ چراغ جلا کر کسی برتن سے ڈھانپ نہیں دیا جاتا، بلکہ چراغ‌ دان پر رکھا جاتا ہے جہاں سے سب گھر والوں کو روشنی پہنچے۔ اِسی طرح تمھاری پرہیزگاری کی روشنی ہر کسی تک پہنچے تاکہ لوگ تمھارے اعمالِ صالحہ دیکھ کر تمھارے پروردگار، ربُّ العرش کی تمجید کریں۔

درج ذیل سوالات کے جواب دیں۔