سبق 14۔ عیب جوئی کے متعلق تعلیم

سیدنا حضرت عیسیٰؑ نے لوگوں سے فرمایا”تم کسی کی عیب‌ جوئی نہ کرو تاکہ خدا تعالیٰ کی ستار ذات بھی تمھارے عیبوں پر پردہ ڈالے رکھے، کیوں کہ جیسا سلوک تم لوگوں سے کروگے، ویسا ہی سلوک خدا تعالیٰ کی طرف سے تمھارے ساتھ کیا جائے گا۔ جس باٹ سے تم تولتے ہو، اُسی سے خدا تمھارے لئے تولے گا۔ آخر کیوں تمھیں دوسروں کی آنکھ میں تنکا تو نظر آ جاتا ہے، مگر اپنی آنکھ کا شہتیر تک دکھائی نہیں دیتا؟ ایسی صورت میں تم دوسرے شخص سے کس منھ سے کہہ سکتے ہو کہ بھائی! آپ کی آنکھ میں تنکا نظر آ رہا ہے! لائیے! مَیں اُسے نکال دوں!‘؟ منافق کہِیں کے! پہلے اپنی آنکھ سے شہتیر تو نکالو! پھر دوسرے کی آنکھ سے تنکا اچھی طرح دیکھ کر نکال سکو گے۔ ”کبھی کوئی شخص قربانی کا گوشت کتوں کے آگے پھینکتا ہے؟ نہیں! ورنہ کتے پلٹ کر اُسے پھاڑ ڈالیں‌ گے۔ کبھی کوئی ہیرے جواہرات خنزیروں کے آگے ڈالتا ہے؟ نہیں! ورنہ خنزیر اُنھیں اپنے پاؤں تلے روند ڈالیں‌ گے۔ اِسی طرح تم بھی خدا تعالیٰ کی مقدس اور بیش قیمت تعلیمات بےقدروں کے آگے مت لُٹاؤ!“

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔