خدا تعالیٰ سے مانگنے کے متعلق تعلیم

ہر وہ دل جو طلب میں جاگتا ہے، ہر وہ آنکھ جو فجر کی پہلی روشنی میں ربّ کو ڈھونڈتی ہے، اور ہر وہ روح جو صادق نیت سے آسمان کی طرف دیکھتی ہے وہ ایک اٹل وعدے کی طرف رواں ہے۔ یہ وعدہ اُس ربِّ رحیم کا ہے جو سائل کی پکار سننے والا، فقیر کی جھولی بھرنے والا، اور طالبِ حق کو منزل دکھانے والا ہے۔
سیدنا حضرت عیسیٰؑ جن کی زبان میں نجات کا نور اور دل میں ربوبیت کا راز ہے، ہمیں روحانی طلب کے اس سفر میں ایک سہارا عطا کرتے ہیں: مانگو، ڈھونڈو، اور دستک دو!

دعا، تلاش، اور سلوک کا راز

سیدنا حضرت عیسیٰؑ نے فرمایا: “اپنے ربّ کی عطا پر یقین رکھو، اور اُس سے مسلسل طلب کرتے رہو، کیونکہ وہ دینے والا ہے۔
اُسے صدقِ دل سے تلاش کرو، کیونکہ وہ خود اپنے طالبوں کو ملنے پر راضی ہے۔
اُس کی حضوری کے در پر امید کے ہاتھ سے دستک دو، کیونکہ جو صبر سے دروازہ کھٹکھٹاتا ہے، اُس کے لیے بابِ رحمت ضرور کھلتا ہے۔

کبھی ایسا باپ بھی دیکھا ہے کہ اُس کا بیٹا تو مانگے روٹی اور وہ اُسے پتھر دے؟
یا جو فرزند مچھلی مانگے تو اُسے زہریلا سانپ دے؟
جب تم، جو کہ خطا کا پتلا ہو، اپنی اولاد کو بھی محبت سے نوازتے ہو، تو وہ ربِّ کریم، ربُّ العرش، جو سراپا رحمت ہے، کیا اپنے بندوں کو بہتر سے بہتر نہ دے گا؟

پس جیسا سلوک تم اپنے لیے چاہتے ہو، ویسا ہی سلوک دوسروں کے لیے بھی روا رکھو،
کیونکہ یہی وہ جوہر ہے جس میں تورات، صحائفِ انبیاءؑ، اور تمام آسمانی کلام کی روح پوشیدہ ہے۔”


حضرت مولانا رومیؓ
گر بکوبی درِ دوست بہ صد سوز و نیاز
در گشاید بہ کرم، بی‌تو نگشاید باز

ترجمہ
اگر تو سچے درد اور نیاز سے دوست کے دروازے کو کھٹکھٹاتا رہے
تو وہ اپنے کرم سے دروازہ کھول دیتا ہے، ورنہ وہ در کبھی خود بخود نہیں کھلتا۔

تشریح
مولانا رومی اس شعر میں توکل، دعا، اور عشقِ الٰہی کی روحانی حقیقت کو بیان کرتے ہیں۔ ربّ کی بارگاہ تک رسائی صرف لب کی دعا سے نہیں، بلکہ دل کے سوز سے ہوتی ہے۔ جو شخص ربّ کے در کو خلوصِ نیت سے کھٹکھٹاتا ہے، اُس پر ربّ کی عنایت کا دروازہ کھلتا ہے اور وہ عطا ہوتی ہے جو فقط طلب سے بڑھ کر ہوتی ہے۔


نتائج
طلب کی مسلسل دستک، ربّ کی حضوری کا دروازہ کھولنے والی کنجی ہے۔
سچّی دعا صرف مانگنے کا عمل نہیں بلکہ ربّ پر مکمل بھروسا کا نام ہے۔
رحمتِ ربّ والدین کی محبت سے بھی کہیں زیادہ وسیع اور عطا میں پُرکشش ہے۔
ربّ کی بخشش کبھی سختی سے نہیں، بلکہ عطا کی خوشبو سے ظاہر ہوتی ہے جسے ہر سچا سائل محسوس کر سکتا ہے۔
حسنِ سلوک فقط اخلاقی فریضہ نہیں، بلکہ آسمانی شریعت کا بنیادی خلاصہ ہے۔
جو شخص ربّ سے مانگتا ہے، وہ فقط عطا نہیں پاتا، بلکہ قربت، حضوری اور روحانی اطمینان بھی پاتا ہے۔


اختتامیہ
یہ پیغام جو سیدنا حضرت عیسیٰؑ نے ہمیں عطا فرمایا، محض الفاظ کی ترتیب نہیں، بلکہ روحانی درِ رحمت پر دستک دینے کا آئینہ ہے۔ یہ درس ہمیں سکھاتا ہے کہ دعا، تلاش، اور سلوک یہ تینوں، ایک ہی در کی طرف لے جاتے ہیں؛ وہ در جو محبت سے کھلتا ہے، سچائی سے جڑتا ہے، اور طلب سے روشن ہو جاتا ہے۔ آج بھی اگر کوئی دل خالص نیت سے ربّ کو پکارے، تو آسمان اُس کے لیے جھک جاتا ہے، اور فضل کی بارش اُس کے وجود کو سیراب کر دیتی ہے۔ پس، آؤ! ہم بھی اس سفر میں اپنے دل کی زنجیروں کو توڑیں، اور ربّ کے در پر سجدۂ طلب اور صداے نیاز کے ساتھ کھڑے ہو جائیں کیونکہ وہی ربّ ہے جو پکارنے والوں کو کبھی رد نہیں کرتا۔