جھوٹے دعویداروں کے متعلق تعلیم
روحانی دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ ظاہری بھیڑ کی صورت میں چھپے بھیڑیے ہر دور میں در آتے ہیں۔ ان کے چہروں پر دینداری کی مسکراہٹ، مگر باطن میں فریب کی لپک۔ وہ راستی کی زبان بولتے ہیں، مگر دل میں ریا کی لغزش رکھتے ہیں۔ ایسے پر فریب کرداروں کو اگر کوئی پرکھ سکتا ہے تو وہ صرف وہی ہے جس کے اندر روح القدس کی بصیرت، توکل کی روشنی، اور معرفت کا چراغ روشن ہو۔
سیدنا حضرت عیسیٰ ؑ نے، جو خود نجات کا دروازہ اور سچائی کا نور ہیں، ان روحانی دجالوں سے بچاؤ کے لیے ایک ایسا پیمانہ ہمیں عطا فرمایا جو آج بھی ہر سچے طالب کے ہاتھ میں کسوٹی کی مانند ہے اور وہ ہے “پھلوں سے پہچان۔”
سچائی کا آئینہ
“سیدنا حضرت عیسیٰؑ نے فرمایا تم نبوت کے جھوٹے دعویداروں سے خبردار رہو! وہ تمہارے پاس جھوٹ موٹ بھیڑوں کے روپ میں آتے ہیں، مگر حقیقت میں پھاڑ کھانے والے بھیڑیئے ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو تم اُن کے کرتوتوں سے پہچان سکتے ہو۔ بھلا! کبھی جھاڑیوں سے انگور یا انجیر کی توقع کی جا سکتی ہے؟
اچھے پھل ہمیشہ اچھے درختوں پر لگتے ہیں اور بےکار پھل بےکار درختوں پر۔ اچھے درخت بےکار پھل نہیں لا سکتے، نہ ہی بےکار درخت اچھے پھل۔ جو درخت اچھا پھل نہیں لاتے، کاٹ کر آگ میں جھونک دئے جاتے ہیں۔ اِسی طرح تم اُن نبوت کے جھوٹے دعویداروں کو اُن کے کرتوتوں سے پہچان سکتے ہو۔
خواجہ حافظ شیرازیؒ
درختی کز ثمر بیگانہ باشد
بہ آتش چون عذابش شانہ باشد
ترجمہ
وہ درخت جو نفع بخش پھل سے خالی ہو
عذاب کی مانند اس کا انجام آتش ہی ہوتا ہے۔
تشریح
حافظِ شیرازؒ ایک روحانی حقیقت کو بیان کرتے ہیں کہ جو دل، جو انسان، جو وجود راستی، نرمی، سچائی، اور محبت کا پھل نہ دے، وہ فقط ایک بوجھ ہے۔ خدا کی خلقت میں وہ درخت جو سایہ نہ دے، ثمر نہ دے، صرف جگہ گھیرتا ہے اور آخرکار آگ کے قابل ہو جاتا ہے۔ ایسے ہی ریاکار، جو ظاہری دینداری کا لباس اوڑھے ہوتے ہیں، مگر باطن میں زہریلے ہوتے ہیں، وہ روحانی آگ میں جھونک دیے جاتے ہیں۔
نتائج
ہر دل ایک درخت ہے، اور اس کے اعمال اس کے پھل۔ جو سچائی سے جُڑا ہے، اس کا پھل مٹھاس و ہدایت سے لبریز ہوگا۔
جھوٹا نبی بظاہر دین دار مگر باطن میں خالی ہوتا ہے۔ دلِ بینا رکھنے والے اسے فوراً پہچان لیتے ہیں۔
سچائی صرف زبان کا دعویٰ نہیں، کردار کی مسلسل جھلک ہے۔
سیدنا عیسیٰؑ نے فریب اور صداقت کے درمیان جو روحانی تمیز عطا کی، وہ آج بھی راہِ حق کے راہیوں کے لیے روشنی ہے۔
پھل نہ لانے والے درخت کی طرح وہ دعوے دار جو زندگی میں برکت، سلامتی، اور قربانی کا نشان نہ رکھتے ہوں، آخرکار روحانی تنزلی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اختتامیہ
سیدنا عیسیٰؑ کا یہ پیغام محض ایک نصیحت نہیں بلکہ ایک روحانی اعلان ہے ایسا اعلان جو ہر دل کو جھنجھوڑ دیتا ہے کہ راستی کی پہچان محض لبادے سے نہیں، باطن کے نور سے ہوتی ہے۔
جو دل، سلطنتِ الٰہیہ کا سچا طالب ہو، وہ حق اور باطل میں تمیز رکھتا ہے اور جھوٹے دعویداروں کی چالاکی کو پہچان لیتا ہے، بلکہ خود بھی ایک ایسا درخت بننے کی کوشش کرتا ہے جس کی چھاؤں میں تھکے ہوئے دل آرام پائیں، اور جس کے پھل سے بھٹکے ہوئے روحانی بھوک مٹائیں۔ یہی درخت آخری دن میں قائم رہے گا اور وہی دل، جو سچائی کے چشمے سے سیراب ہے، ربِّ کائنات کی حضوری میں مقبول ہوگا۔