سبق 18۔ ایمان اور عمل کے متعلق تعلیم

اِس خطبے کے آخر میں سیدنا حضرت عیسیٰؑ نے لوگوں سے فرمایا: ”سنو! جو کوئی میرے یہ ارشادات سنتا اور اُن پر عمل‌ پیرا ہوتا ہے، وہ اُس صاحبِ عقل کی مانند ہے جس نے اپنا گھر چٹان جیسی مضبوط بنیادوں پر تعمیر کیا۔ اب بھلے بارشیں برستی رہیں، سیلاب آتے رہیں، آندھیاں چلتی رہیں، پھر بھی اُس کا گھر ذرا بھر بھی نہ ہلےگا کیوں کہ اُس کی بنیادیں مضبوط ہیں۔ اِس کے برعکس، اگر کوئی شخص میرے ارشادات سنے تو سہی، لیکن اُن پر عمل‌ پیرا نہ ہو، تو وہ اُس بےوقوف شخص کی مانند ہے جو اپنا گھر ریتلی زمین پر تعمیر کرتا ہے۔ جب بارشیں برسیں‌ گی، سیلاب آئیں‌ گے، آندھیاں چلیں‌ گی، تو اُس کا گھر صفحۂ ہستی سے مٹ جائے گا۔“ جب سیدنا حضرت عیسیٰؑ نے یہ ارشادات ختم کئے، تو سبھی لوگ ہکّابکّا رہ گئے کیوں کہ آپؑ نے علمائے دِین کی طرح اَوروں کی سند پیش نہیں کی تھی، بلکہ اپنی سند سے بااختیار خطاب فرمایا تھا۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔