سبق 3۔ صلح صفائی کے متعلق تعلیم

سیدنا حضرت عیسیٰؑ نے لوگوں سے فرمایا تم اپنے عبادت خانوں میں یہ تلاوت سنتے رہتے ہو کہ سابقین کو خدا تعالیٰ نے حکم دیا تھا کہ ’کسی کا بھی خون مت بہانا! جو کوئی کسی کا خون بہائے، اُس پر عدالت میں ضرور مقدمہ چلایا جائے۔‘ اِس کی تشریح کرتے ہوئے مَیں المسیحؑ تم سے یہ کہتا ہوں کہ اگر کوئی شخص کسی دوسرے پرغصے ہوگا جو در حقیقت اُس کا بھائی ہی ہے، تو اللہ تعالٰی اُسے روزِ قیامت ضرور سزا دیں‌ گے۔ اگر کوئی شخص کسی سے، جو در حقیقت اُس کا بھائی ہی ہے، گالی گلوچ کرے، تو شرعی عدالتِ عالیہ اُس کا فیصلہ کرےگی اور اگر کوئی شخص کسی کو، جو در حقیقت اُس کا بھائی ہی ہے، ’مرتد‘ قرار دے کر اُسے واجبُ القتل ٹھہرائے، تو وہ خود نارِ جہنم کا مستحق ہوگا۔ پس، اگر تم بارگاہِ الٰہی میں قربانی پیش کر رہے ہو اور تمھیں اچانک یاد آ جائے کہ مجھ سے تو میرا فلاں بھائی ناراض ہے‘، تو سب کچھ وہیں کا وہیں چھوڑ کر پہلے اُس سے صلح صفائی کر لو۔ پھر آ کر اپنی قربانی دیتے رہو۔ اگر کسی شخص نے تمھارے خلاف عدالت میں کوئی مقدمہ کر دیا ہو، تو عدالت میں جانے سے پہلے جتنا بھی جلدی ہو سکے راستے ہی میں آپس میں راضی‌نامہ کر لو! ایسا نہ ہو کہ مدعی تمھیں قاضی کے سامنے پیش کر دے۔ قاضی تمھارے خلاف فیصلہ سنا کر تمھیں داروغے کے حوالے کر دے اور وہ تمھیں قیدخانے میں ڈال دے۔ مَیں تم سے کہتا ہوں کہ جب تک تم اپنے اوپر عائد کئے ہوئے جرمانے کی ایک ایک پائی ادا نہ کر دوگے، وہاں سے باہر نہیں نکل سکوگے۔ اِس لئے توبہ کر لو جب تک مہلت ہے!

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔