سبق 6- حضرت یوسف ؑ شاہی دربار میں

پس فرعون کے حکم پر درباریوں نے جھٹ پٹ اپنی رسومات کے مطابق حضرت یوسف ؑ سر اور داڑھی منڈوائی اور حضرت یوسف ؑ کے لباس پر ایک چوغہ پہنا کر جلدی جلدی دربار میں پیش کردیا۔ فرعون حضرت یوسف ؑ سے مخاطب ہوا۔ نوجوان! میں نے ایک ایسا خواب دیکھا ہے جس کی تعبیر تمام ملک میں کوئی بھی بیان نہیں کرسکا۔ سنا ہے تم خواب سنتے ہی صحیح صحیح تعبیر بیان کر دیتے ہو؟
حضرت یوسف ؑ نے فرعون کو جواب دیا! مجھ میں کوئی کمال نہیں بادشاہ سلامت! خدا تعالیٰ علمُ الغیب بخشنے والا کار ساز ہے۔
تب فرعون نے اپنے خواب حضرت یوسف ؑ کو سنائے۔ خواب سننے کے بعد حضرت یوسف ؑ نے ان کی تعبیر یوں بیان فرمائی:” آپ کے دونوں خواب ایک ہی چیز کی طرف اشارہ کر رہے ہیں ان کے ذریعے خدا تعالیٰ آپ پر منکشف کرنا چاہتا ہے کہ وہ کیا کرنے جا رہے ہیں۔ سات صحت مند گائیں اور سات صحت مند خوشے جو آپ نے خواب میں دیکھے دونوں دراصل خوشحالی کے سات برس کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسی طرح ان کے بعد نظر آنے والی سات نحیف و نزار گائیں اور سات سوکھے سڑے خوشے بھی دونوں سات برس ہیں جو کہ سات سالہ قحط سالی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
حضرت یوسف ؑ نے مزید فرمایا! جیساکہ ابھی میں نے عرض کیا ہے کہ خدا تعالیٰ بادشاہ سلامت پر اپنی مشیت منکشف کرنا چاہتا ہے۔ مشیتِ ایزدی سے تمام ملک مصر میں سات سال تک اناج بہت افراط سے اُگے گا لیکن اس کے بعد اگلے سات سال ملک بھر میں شدید قحط پڑے گا۔ یہ قحط مصر کو یوں ہڑپ کر جائے گا کہ خوشحالی کے دن ماضی کا قصہ بن کر رہ جائیں گے۔ قحط اس قدر شدید ہوگا کہ افراط کا زمانہ کسی کو بھول کر بھی یاد نہ آئے گا۔ اس خواب کا دو بار دکھائی دینا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ خدا تعالیٰ کی طرف سے طے ہے اور جلد ہوگا۔
حضرت یوسف ؑ نے فرمایا اب آپ کو چاہئے کہ کسی عقل مند اور صاحبِ بصیرت شخص کو ڈھونڈ کر اسے امورِ خوراک کا ناظمِ اعلٰی مقرر کر دیں۔ اس کے ماتحت کچھ ایسے ناظمین بھرتی کریں جو خوشحالی کے ان سات برس کے دوران پیدا ہونے والی ہر فصل کا پانچواں حصہ جمع کر لیا کریں۔ آپ انہیں شاہی اختیارات کے ساتھ روانہ کریں کہ وہ گھوم پھر کر اناج اکٹھا کروائیں اور شہر بہ شہر ذخیرہ خانوں میں جمع کروائیں۔ قحط کے دنوں میں یہ جمع کیا ہوا اناج کام آئے گا اور مصر کو اس آفتِ سماوی سے بچا لے گا۔

درج ذیل سوالات کے جوابات دیں۔