سمجھدار اور ناسمجھ نوکر

سیدنا حضرت عیسیٰ ؑ نے ایک مثال پیش کرتے ہوئے فرمایا: ”وہ معتمد اور سمجھ‌دار نوکر کون ہے جسے مالک اپنے گھر کے نوکروں پر مقرر کر دے کہ وہ اُنھیں وقت پر کھانا کھلائے،  وہ نوکر خوش نصیب ہے جسے مالک آ کر اِسی طرح کرتا دیکھے۔ مَیں تم سے حق کہتا ہوں کہ وہ مالک اپنی ساری جائداد کی دیکھ بھال اُس نوکر کے سپرد کر دےگا۔ لیکن اگر وہ نوکر اپنے دل میں سوچنے لگے کہ ’میرے مالک کے آنے میں ابھی دیر ہے‘ اور وہ ناسمجھ نوکر دوسرے نوکروں اور نوکرانیوں کو مارے پِیٹے اور خود اپنا پیٹ بھرنے اور شراب‌ نوشوں کے ساتھ شراب‌نوشی میں لگا رہے، تو اُس نگران کا مالک ایسے دن گھر آ جائےگا کہ اُسے توقع تک نہیں ہوگی یعنی کسی ایسے وقت میں جس کا اُسے گمان تک نہ ہوگا۔ تب وہ مالک اُس ناسمجھ نوکر کو کوڑے لگوا لگوا کے اُس کی کھال ادھیڑ کے اُس کا وہ حشر کر دےگا جو منافقوں کا ہؤا کرتا ہے۔ اب تو وہ نوکر ہمیشہ کے لئے روتا پیٹتا دردناک عذاب میں رہے گا کیونکہ اُس نے اپنے مالک کے کام کو پوری دیانتداری کے ساتھ نہیں کیا۔