شرعی بلوغت، شعور کا پہلا زینہ

جب ایک نورانی روح اپنے عہدِ طفولیت سے نکل کر شعور کی دہلیز پر قدم رکھتی ہے، تو وہ صرف عمر کا عدد نہیں بدلتی بلکہ حکمت کے دریچے کھلنے لگتے ہیں، دل کی زمین بیدار ہو جاتی ہے، اور عقل پر آسمانی نور کا پہلا نزول ہوتا ہے۔ سیدنا حضرت عیسیٰؑ کا بارہواں سال اسی شعوری سفر کی وہ ابتدا تھی جہاں بیٹا آسمان کے اسرار سے ہم‌ کلام ہونے لگا۔ یہ بلوغت فقط جسمانی تبدیلی نہ تھی بلکہ ایک روحانی شعور کی بیداری تھی ایک ایسا لمحہ جہاں بچپن کے سناٹے میں الوہی کلام کی پہلی صدا سنائی دی۔

شعور کا پہلا زینہ

ہر سال عیدِ فَسح کے موقع پر حضرت یوسفِؓ نجار اور بی بی مریمؑ حسبِ شریعت بیتُ المَقدِس کی زیارت کے لئے روانہ ہوتے تھے۔ جب سیدنا حضرت عیسیٰؑ بارہ سال کے ہو گئے تو اس روحانی سفر میں اُنھیں بھی اپنے ہمراہ لے گئے۔ جب عید کی رسوم پوری ہو چکیں تو قافلہ ناصرہ کی طرف روانہ ہو گیا، مگر سیدنا عیسیٰؑ بیتُ المَقدِس ہی میں رہ گئے۔ حضرت یوسفِؓ نجار اور بی بی مریمؑ کو گمان ہوا کہ آپؑ قافلے کے کسی گوشے میں ہوں گے، لیکن رات گزر گئی اور وہ تشویش میں مبتلا ہو گئے۔

جب صبح ہوئی تو آپؑ کو قافلے میں تلاش کیا، مگر کوئی خبر نہ ملی۔ آخرکار وہ دل شکستہ ہو کر واپس یروشلیم آئے۔ تین دن کی بے قراری، بےچینی اور دعا کے بعد اُنہیں وہ مقدس لمحہ نصیب ہوا جب انہوں نے سیدنا عیسیٰؑ کو بیتُ المَقدِس کے حرم شریف میں پایا ایک نورانی محفل میں، علما کے حلقے میں، جہاں سیدنا عیسیٰؑ نہ صرف ان کی باتیں غور سے سن رہے تھے بلکہ سوالات بھی فرما رہے تھے۔ سیدنا عیسیٰؑ کے جوابات اتنے حکیمانہ تھے کہ حاضرین حیرت میں ڈوب گئے۔

حضرت یوسفِؓ نجار اور بی بی مریمؑ جیسے ہی وہاں پہنچے، اُن کی حیرت اور جذبات قابو میں نہ رہے۔ بی بی مریمؑ عرض گزار ہوئیں: ”بیٹے! تم نے ہمارے ساتھ یہ کیا کیا؟ ہم بڑی بےقراری اور دکھ کے ساتھ تمہیں تلاش کرتے رہے۔“ سیدنا حضرت عیسیٰؑ نے ادب سے فرمایا: ”کیوں تلاش کر رہے تھے مجھے؟ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ مجھے اپنے ربّ کے کاموں میں مصروف ہونا چاہیے؟

اُس وقت والدین کو سیدنا عیسیٰؑ کی اس بات کی کامل سمجھ نہ آ سکی، لیکن بی بی مریمؑ ان سب باتوں کو اپنے دل میں محفوظ رکھتیں، غور کرتیں، اور خاموشی سے ربانی رازوں کا ادراک حاصل کرتیں۔

پھر سیدنا حضرت عیسیٰؑ ان کے ساتھ ناصرہ واپس تشریف لے گئے اور ان کی اطاعت و فرمانبرداری میں رہے۔ سیدنا عیسیٰؑ دن بہ دن حکمت، فضل، اور فہم میں ترقی فرماتے گئے اور رب تعالیٰ اور اس کی مخلوق کے نزدیک مقبول ہوتے گئے۔


حضرت مولانا جلال الدین رومیؒ
هر کجا نورِ خدا افتاد، عقل
در برابر چون غلامی سر نهاد

ترجمہ
جہاں کہیں بھی اللہ کا نور پڑتا ہے،
عقل فوراً غلامی میں سر جھکا دیتی ہے۔

تشریح
مولانا رومیؒ کی یہ ربانی حکمت بتاتی ہے کہ جب نورِ الٰہی کا ظہور کسی مقام یا شخصیت میں ہوتا ہے تو عقلِ انسانی، جو خود کو بہت بلند سمجھتی ہے، اُس کے آگے سراپا عاجزی بن جاتی ہے۔ سیدنا حضرت عیسیٰؑ کی بارہ سالہ عمر میں جو علمی جلال ظاہر ہوا، وہ انسان کی عقل سے ماورا تھا۔ وہ نور جو علما کی مجلس میں چمکا، وہ عقل کی نہیں، الہام کی گواہی تھی، وہ بچہ (سیدنا عیسیٰؑ) ربِ کریم کے رازوں کا آئینہ بن چکا تھا۔


نتائج

  1. بلوغت کا روحانی مفہوم: سیدنا حضرت عیسیٰؑ کی بارہ سالہ عمر میں جو شعور بیدار ہوا، وہ شرعی بلوغت سے آگے ایک ربانی ادراک کی علامت ہے۔
  2. علم کا نور: علماء کی محفل میں آپؑ کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ علم صرف سننے اور بولنے کا عمل نہیں بلکہ نور کا ظہور ہے۔
  3. والدین کی تربیت میں توازن: سیدنا عیسیٰؑ کی فرمانبرداری، ماں باپ کی اطاعت، اور ساتھ ساتھ ربّ کے کاموں میں مصروف رہنا، ایک کامل تربیت کا نمونہ پیش کرتا ہے۔
  4. بی بی مریمؑ کا تدبر: ہر ماں کی طرح بی بی مریمؑ نے جذبات کا اظہار کیا، لیکن وہ باتیں جو اُن کی سمجھ میں نہ آئیں، اُنھیں دل میں محفوظ کر کے تدبر کا دروازہ کھولا یہی صبر و حکمت کا اعلیٰ مقام ہے۔
  5. رب کی قبولیت: سیدنا حضرت عیسیٰؑ کا اللہ تعالیٰ اور مخلوق دونوں کے ہاں مقبول ہونا، اس بات کا اشارہ ہے کہ جو اللہ تعالیٰ کا ہوتا ہے، وہ مخلوق کے دلوں میں بھی جگہ پا لیتا ہے۔

اختتامیہ

یہ واقعہ فقط ایک بچے (سیدنا عیسیٰؑ) کی گمشدگی اور بازیابی نہیں بلکہ ایک روح کی شعوری بیداری کا اعلان ہے۔ بارہ سالہ وجود، علما کے بیچ، ایسے سوالات کرتا ہے جو علمِ الٰہی کی گہرائیوں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ جو دل روحانی بلوغت کو سمجھتے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ یہ وہ لمحہ تھا جب انسانیت نے نجات کے چراغ کو پہلی بار روشن دیکھا۔ بی بی مریمؑ کی خاموشی، حضرت یوسفؓ نجار کی تلاش، اور علماء کا حیرت میں ڈوبنا یہ سب مل کر اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ سیدنا حضرت عیسیٰؑ کا سفرِ نبوت اسی شعوری دہلیز سے شروع ہوا جہاں نور عقل سے بلند ہو جاتا ہے، اور جہاں اللہ تعالیٰ کا کام بندے کی عمر سے نہیں، اس کے ظرف سے تعلق رکھتا ہے۔