سیدنا حضرت عیسٰی کا شرعی بلوغت کو پہنچنا

عیدِ فَسح پر حضرت یوسفِؓ اور بی بی مریمؑ حسبِ روایت ہر سال بیتُ المَقدِس (یروشیلم) جایا کرتے تھے۔ جب سیدنا عیسٰیؑ بارہ سال کے ہو گئے، تو وہ آپؑ کو بھی حسبِ معمول اپنے ساتھ بیتُ المَقدِس (یروشیلم) لے گئے۔ عید کی رسوم ادا کرنے کے بعد وہ اپنے شہر کو روانہ ہو گئے۔ سیدنا عیسٰیؑ اُن سے الگ ہو کر بیتُ المَقدِس (یروشیلم) میں رہ گئے۔ حضرت یوسفِؓ اور بی بی مریمؑ اصل صورتِ حال سے واقف نہیں تھے۔ اُن کا خیال تھا کہ سیدنا حضرت عیسیٰؑ کہِیں قافلے میں ہوں‌گے۔ اُنھیں سفر کرتے کرتے رات پڑ گئی۔ انہوں نے سیدنا حضرت عیسیٰؑ کو اپنے عزیز و اقارب میں ڈھونڈا، مگر آپؑ وہاں بھی نہ ملے۔ صبح قافلے میں تلاش کیا، مگر بےسود۔ آخر کار واپس یروشلم کا رخ کیا۔ تین دن کے بعد سیدنا حضرت عیسیٰؑ اُنھیں بیتُ المَقدِس کے حرم شریف میں ملے۔ کیا دیکھتے ہیں کہ سیدنا عیسٰیؑ علماء کی مجلس میں تشریف‌ فرما ہیں۔ سیدنا حضرت عیسیٰؑ اُن علما کی باتیں سن رہے اور اُن سے علمی سوالات پوچھ رہے ہیں۔ تمام سننے والے سیدنا حضرت عیسیٰؑ کے دانش و حکمت پر مبنی اُن جوابات سے حیران تھے جو سیدنا حضرت عیسیٰؑ سے پوچھے جا رہے تھے۔ حضرت یوسفِ اور بی‌بی مریمؑ بھی آپؑ کو دیکھ کر بہت حیران ہوئے۔ سیدنا حضرت عیسیٰؑ کی والدۂ محترمہ کہنے لگِیں: ”بیٹے! تم نے ہمارے ساتھ یہ کیوں کیا؟ تمھیں تلاش کرنے میں ہم دونوں مَیں بہت پریشان ہوئے ہیں۔“ سیدنا حضرت عیسیٰؑ نے فرمایا: ”کیوں تلاش کر رہے تھے مجھے؟ آپ کو معلوم نہیں کہ مجھے رب العزت کے کاموں میں مصروف رہنا لازم ہے۔ “ لیکن اُنھیں سیدنا حضرت عیسیٰؑ کی باتوں کی سمجھ نہ آئی۔ اِس کے بعد سیدنا حضرت عیسیٰؑ اُن کے ساتھ ناصرۃ لوٹ گئے اور وہاں اُن کی فرماں‌برداری میں رہے۔ سیدنا حضرت عیسیٰؑ کی والدۂ محترمہ بی بی مریمؑ اِن تمام باتوں پر اپنے دل میں غور کرتی رہِیں۔ یوں سیدنا عیسٰیؑ سنِ بلوغ کو پہنچے۔ آپؑ سمجھ اور حکمت میں بڑھتے گئے۔ سیدنا حضرت عیسیٰؑ کو اللہ اور مخلوق کی طرف سے شرفِ قبولیت حاصل تھا۔

درج ذیل سوالات کے جواب دیں۔