سیدنا حضرت عیسیٰؑ کی ولادت باسعادت

اُنھی دنوں شہنشاہِ روم اَوگُوستُس نے اپنی سلطنتِ رومۃُ الکبرٰی میں ٹیکس وصول کرنے کے لئے مردم‌ شماری کا حکم‌ نامہ جاری کیا۔ یہ اپنی نوعیت کی پہلی مردم‌ شماری تھی جو شام کے حاکم کورنِیُس کے دَور میں ہوئی۔ ناموں کا اندراج کرنے کے لئے سب لوگ اپنے اپنے آبائی شہر کو گئے۔ حضرت یوسفِؓ بھی اِسی غرض سے اپنی منکوحہ بی‌بی مریمؑ کو ساتھ لے کر علاقۂ گلِیل کے شہر ناصرۃ سے یہُودِیہ علاقے کے شہر بیت لحم کو روانہ ہوئے۔ اُس وقت بی بی مریمؑ اُمید سے تھیں۔ وہاں بی بی مریمؑ کا وضعِ حمل ہؤا۔ بی بی مریمؑ کا پہلوٹھا بیٹا پیدا ہؤا، تو اُنھوں نے اُسے پوتڑوں میں لپیٹ کر ناند میں رکھا۔ یہ اِس لئے کہ وہاں کے مسافر خانے میں اُن کے رہنے کے لئے جگہ نہیں تھی۔ اُسی علاقے میں کچھ چرواہے ایک میدان میں ٹھہرے ہوئے رات کو اپنے ریوڑوں کی گلہ‌ بانی کر رہے تھے کہ اچانک ربُّ العزت کا جلوۂ تاباں اُنھیں دکھائی دیا۔ اب تو اُن پر بےتحاشا دہشت طاری ہو گئی۔ کیا دیکھتے ہیں کہ نورانی شکل میں فرشتہ اُن پر ظاہر ہؤا ہے۔ فرشتے نے اُن سے کہا: ”ڈرو مت! مَیں تمھیں خوشی کی خبر دیتا ہوں جو ساری امت کے لئے باعثِ برکت ہے۔ آج حضرت داؤدؑ کے شہر میں ولادت ہوئی ہے سیدنا حضرت عیسیٰ ؑکی جو وسیلۂ نجات اور مولائے کائنات ہیں! تمھارے لئے اِس کا نشان یہ ہے کہ تم ایک بچّے کو پوتڑوں میں لپٹا ناند میں لیٹا پاؤگے۔“ اچانک آسمان سے فرشتوں کا ایک لشکر اللہ تعالٰی کی حمد و ثناء کرتے ظاہر ہؤا کہ ”عرشِ مُعلّٰی پر اللہ تعالٰی کی تمجید ہو اور زمین پر اُن لوگوں کے لئے بخشش و سلامتی جن سے وہ راضی ہے۔“ جب فرشتے واپس اپنے مقام پر چلے گئے، تو چرواہے آپس میں کہنے لگے: ”آؤ! ہم بیت لحم میں اُس نجات دہندہ کو دیکھنے جائیں جس کی خبر اللہ تعالٰی کے فرشتے نے ہمیں دی ہے۔“ پس وہ جلدی سے روانہ ہو گئے۔ وہاں جا کر بی بی مریمؑ اور حضرت یوسفِؓ کو دیکھا اور اُس معصوم کو ناند میں پایا۔ یہ دیکھ کر اُنھوں نے سارا ماجرا بیان کیا جو اُن پر ظاہر ہؤا تھا۔ چرواہوں کی یہ بات سن کر سب لوگ حیران ہو گئے۔ بی بی مریمؑ اُن ساری باتوں پر اپنے دل میں غور کرتی رہِیں۔ چرواہے فرشتوں کا بتایا سب کچھ اپنی آنکھوں کے سامنے پورا ہوتے دیکھ کر اللہ تعالٰی کی ثناء کرتے ہوئے واپس چلے گئے۔

درج ذیل سوالات کے جواب دیں۔