عیب جوئی

سیدنا حضرت عیسیٰ ؑ نے ایک مثال پیش کرتے ہوئے فرمایا: کسی کی عیب‌ جوئی نہ کرو تاکہ خدا تعالیٰ کی ستار ذات بھی تمہارے عیبوں پر پردہ ڈالے رکھے کیوں کہ جیسا سلوک تم لوگوں سے کروگے، ویسا ہی سلوک خدا تعالیٰ کی طرف سے تمہارے ساتھ کیا جائے گا۔ جس باٹ سے تم تولتے ہو، اُسی سے خدا تعالیٰ تمہارے لئے تولے گا۔ آخر کیوں تمہیں دوسروں کی آنکھ میں تنکا تو نظر آ جاتا ہے، مگر اپنی آنکھ کا شہتیر تک دکھائی نہیں دیتا؟ ایسی صورت میں تم دوسرے شخص سے کس منھ سے کہہ سکتے ہو کہ جناب! آپ کی آنکھ میں تنکا نظر آ رہا ہے! لائیے! مَیں اُسے تنکے کو نکال دوں؟ منافق کہِیں کے! پہلے اپنی آنکھ سے شہتیر تو نکالو! پھر دوسرے کی آنکھ سے تنکا اچھی طرح دیکھ کر نکال سکو گے۔ ”کبھی کوئی شخص پاک چیز کتوں کے آگے پھینکتا ہے؟ نہیں! ورنہ کتے پلٹ کر اُسے پھاڑ ڈالیں‌ گے۔ کبھی کوئی جواہرات خنزیروں کے آگے ڈالتا ہے؟ نہیں! ورنہ خنزیر اُنھیں اپنے پاؤں تلے روند ڈالیں‌ گے۔ اِسی طرح تم بھی خدا تعالیٰ کی مقدس اور بیش قیمت تعلیمات بےقدروں کے آگے مت لُٹاؤ۔