مانگنا

سیدنا حضرت عیسیٰ ؑ نے  خدا سے مانگنے کے حوالے سے ایک مثال پیش کرتے ہوئے فرمایا: ”فرض کرو تم میں سے کوئی شخص آدھی رات کو اپنے کسی دوست کے پاس جا کر کہے: ’بھائی جان! دور سے میرا مہمان آیا ہے اور میرے پاس اُسے کھلانے کے لئے کچھ بھی نہیں۔ مجھے تین روٹیاں ادھار دے دو!‘ تو وہ اندر سے یہ جواب نہیں دےگا کہ ’مجھے تنگ مت کرو۔ دروازہ بند ہے۔ بچّے میرے پاس سوئے ہوئے ہیں۔ مَیں تمہیں کچھ دینے کے لئے اٹھ نہیں سکتا۔‘ اگر وہ دوستی کی بناء پر نہ بھی اٹھے، تو بھی شرم و حیا کی وجہ سے اُس کی ضرورت پوری کرےگا۔ ”مَیں تم سے کہتا ہوں ربّ سے مانگتے رہو! وہ تمھیں دےگا۔ اُسے ڈھونڈتے رہو! اُسے پاؤگے۔ اُس کا در کھٹکٹاتے رہو! وہ تمھارے لئے کھول دےگا۔ جو کوئی اُس سے مانگتا رہتا ہے، وہ اُسے دیتا ہے۔ جو کوئی اُس کا طالب رہتا ہے، وہ اُسے ضرور مل جاتا ہے اور جو کوئی اُس کے در پر دستک دیتا رہتا ہے، اُس کے لئے ضرور کھولا جاتا ہے۔ کبھی ایسا باپ بھی دیکھا ہے کہ اُس کا بیٹا تو مانگے روٹی، اور وہ اُسے دے دے پتھر؟ یا مانگے تو مچھلی، اور وہ اُسے دے دے سانپ؟ یا مانگے تو انڈا، اور وہ اُسے دے دے بچھو؟ پس جب تم برے انسان ہوتے ہوئے بھی اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو، تو تمہارا پروردگار ربُّ العرش اپنے در کے سوالیوں کو تم سے بڑھ کر اچھی اچھی چیزیں کیوں کر نہیں دےگا۔