پانچ ہزار لوگوں کو کھانا کھلانا

جب سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے حضرت یحیٰیؑ کی شہادت کے بارے میں سنا، تو آپؑ اپنے حواریینؓ کے ساتھ کشتی میں بیٹھ کر دُور کہِیں ویران جگہ تشریف لے گئے۔ اُدھر لوگوں کو بھی علم ہو گیا کہ جب سیدنا حضرت عیسٰیؑ کہاں تشریف لے جا رہے ہیں۔ لہٰذا وہاں مختلف شہروں سے آئے ہوئے تمام لوگ خشکی کے راستے اُسی طرف پیدل روانہ ہو گئے۔ سیدنا حضرت عیسٰیؑ منزلِ مقصود پر پہنچنے کے بعد کشتی سے باہر تشریف لے آئے۔ دیکھا کہ ”بہت سے لوگ میرے انتظار میں یہاں جمع ہیں۔“ اُن کی حالتِ زار دیکھ کر جب سیدنا حضرت عیسٰیؑ کو اُن پر بہت ترس آیا۔ آپؑ نے اُن میں سے سب بیمار لوگوں کو شفا بخشی۔ اِسی دوران شام ہونے لگی، تو حواریینؓ سیدنا حضرت عیسٰیؑ سے عرض کرنے لگے: ”قبلہؑ! شام ڈھلنے کو ہے اور اِس ویرانے میں کھانے کا بھی کوئی بند و بست نہیں۔ محفل برخاست فرما دیجئے تاکہ لوگ اِدھر اُدھر بستیوں میں جا کر اپنے کھانے پینے کا انتظام کر لیں!“ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے حواریینؓ سے فرمایا: ”اِن کا کہِیں بھی جانا ضروری نہیں۔ یہ ہمارے مہمان ہیں۔ تم ہی اِن کے کھانے پینے کا بند و بست کرو!“ حواریینؓ کہنے لگے: ”ہمارے پاس تو صرف پانچ روٹیوں اور دو تَلی ہوئی مچھلیوں کے سوا اَور کچھ ہے نہیں!“ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے فرمایا: ”اچھا! وہی میرے پاس لے آؤ!“ آپؑ نے لوگوں کو وہیں ہری بھری گھاس پر بیٹھنے کا حکم دے دیا۔ پھر سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے وہ پانچ روٹیاں اور وہ دو مچھلیاں لِیں۔ آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے اللہ تعالٰی کا شکر ادا کیا۔ پھر سیدنا حضرت عیسٰیؑ اُن روٹیوں اور مچھلیوں کے حصے کر کے حواریینؓ کو دیتے چلے گئے اور حواریینؓ آگے لوگوں کو۔ تمام لوگوں نے خوب سیر ہو کر کھایا۔ جب حواریینؓ نے بچے ہوئے ٹکڑے جمع کئے، تو اُن سے بارہ ٹوکریاں بھر گئیں۔ اِس معجزانہ ضیافت میں شریک عورتوں اور بچوں کے علاوہ صرف مرد ہی کوئی پانچ ہزار تھے۔ یوں جب سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے اللہ تعالیٰ کی مدد سے پانچ ہزار لوگوں کو کھانا کھلایا۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں۔