پانی کو مشروب میں بدلنے کا معجزہ

صوبۂ گلِیل کے گاؤں قانا میں تیسرے دن ایک شادی تھی جس میں سیدنا حضرت عیسٰیؑ کی والدہ ماجدہ بی بی مریمؑ نے اس شادی شرکت کی تھی، اور اس شادی میں سیدنا حضرت عیسٰیؑ کو بھی اپنے حواریینؓ سمیت مدعو کیا گیا تھا۔ دورانِ تقریب آبِ انگور کم پڑ گیا، تو سیدنا حضرت عیسٰیؑ کی والدۂ ماجدہ نے آپؑ سے فرمایا: ”بیٹے! اِن کے پاس آبِ انگور نہیں رہا۔“ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے فرمایا: ”اماں جان! ہمیں آپ کو اِس سے کیا لینا دینا؟ ویسے بھی میرا وقتِ مقررہ ابھی نہیں آیا۔“ سیدنا حضرت عیسٰیؑ کی والدہ ماجدہؑ نے خدمت گزاروں سے فرمایا: ”دیکھو! میرا بیٹا جو کچھ تم سے کہے، اُسے مانو!“ وہاں قریب ہی پتھر کے چھ مٹکے رکھے ہوئے تھے۔ ہر مٹکے میں کوئی بیس تیس گیلن پانی بھر جاتا تھا۔ بنی اسرائیل یہ پانی اپنے دِینی دستور کے مطابق ہاتھ اور برتن صاف کرنے کے لئے استعمال کرتے تھے۔ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے نوکروں سے فرمایا: ”کنوئیں سے پانی لا کے یہ مٹکے پانی سے بھر دو!“ اُنھوں نے لا کے لبالب بھر دئے۔ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے اُن سے پھر فرمایا: ”اب کچھ اَور پانی نکال کر میرِ ضیافت کو پیش کرو!“ اُنھوں نے ویسا ہی کیا۔ جب میرِ ضیافت نے وہ پانی جو اَب معجزانہ طور پر آبِ انگور بن چکا تھا چکھا، تو لاعلم تھا کہ ”یہ کہاں سے آیا ہے؟“ مگر نوکر تو جانتے تھے کیوں کہ وہ پانی اُنھوں نے خود کنوئیں سے نکالا تھا۔ میرِ ضیافت دلھا کو بلا کر کہنے لگا: ”اکثر لوگ پہلے بہترین مشروب پیش کرتے ہیں۔ جب مہمان خوب سیر ہو جاتے ہیں، تب عام قِسم کا پیش کرتے ہیں۔ مگر تم نے یہ اعلٰی قِسم کا مشروب اب تک کہاں سنبھال کے رکھا ہؤا تھا؟“ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے یہ معجزہ صوبۂ گلِیل کے گاؤں قانا میں دکھایا۔ یہ آپؑ کا پہلا معجزہ تھا۔ اِس سے سیدنا حضرت عیسٰیؑ کی عظمت آشکارا ہوئی اور آپؑ کے حواریینؓ کا ایمان آپؑ پر اَور بھی پختہ ہو گیا۔ اِس کے بعد سیدنا حضرت عیسٰیؑ اپنی والدۂ ماجدہ اور رشتے کے بھائیوں کے ہمراہ کَفرؔنحُوم تشریف لے گئے اور وہاں آپؑ نے کچھ روز قیام فرمایا۔ یوں سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے خدا تعالیٰ کی طرف سے پہلا معجزہ کیا۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جواب دیں۔