کورس کا خلاصہ

یہ وہ سفر ہے جو ایک بچے کے خواب سے شروع ہوتا ہے، جہاں ستارے، چاند اور سورج سجدہ کرتے نظر آتے ہیں اور وہ خواب ایک مقدر بن کر ظاہر ہوتا ہے۔ یہ محض ایک منظر نہیں بلکہ آسمانی اشارہ ہوتا ہے کہ کوئی خاص ہستی زمین پر اتاری گئی ہے جس کے قدموں سے زمانہ بدلنے والا ہے۔ مگر خواب کے راستے ہمیشہ روشن نہیں ہوتے، وہ اکثر کنویں کی تاریکی، جدائی کی تلخی، اور آزمائش کی آگ سے ہو کر گزرتے ہیں۔

جب محبتوں پر حسد غالب آتا ہے، تو بھائی ہی بھائی کا زخم بن جاتے ہیں۔ یوسفؑ کے لیے بھی وہی ہوا اُنہیں کنویں میں پھینک دیا گیا، ان کے چوغے پر جھوٹ کا خون لگا کر ان کے والد کو رُلایا گیا۔ مگر جو سچائی کے ساتھ جیتا ہے، اُس کی کہانی جھوٹ سے ختم نہیں ہوتی۔ قافلے، بازار، اور غلامی کے مناظر اُس خواب کی تعبیر کو روک نہ سکے جو عرش پر طے ہو چکی تھی۔

پھر وہ وقت آیا جب حسن کی آزمائش، کردار کی چٹان سے ٹکرائی۔ یوسفؑ نے جسمانی خواہش کو ٹھکرا کر روحانی سچائی کو سینے سے لگا لیا۔ قید اُن کی سزا نہ تھی، بلکہ مقامِ تربیت تھا۔ قید خانہ اُن کے لیے مسجد بن گیا جہاں انہوں نے دوسروں کے خوابوں کو بھی تعبیر بخشی۔ وہاں کے اندھیرے میں بھی اُن کے اندر کا نور روشن رہا۔

اور جب شاہِ وقت کی نیند بھی بےچین ہوئی، تو رب نے دروازہ کھول دیا۔ فرعون کے خواب کو کسی وزیر، درباری، مبیِّن نے سمجھ نہ پایا مگر وہ نوجوان قیدی، جو خاموشی سے سچائی کو جیتا رہا، وہ بلا لیا گیا۔ داڑھی منڈی، کپڑا بدلا، مگر بصیرت ویسے ہی روشن تھی۔ اُس نے نہ صرف خواب کی سچی تعبیر دی، بلکہ سات سال کی سلطنت کے فیصلے بھی دے دیے اور وہ جو کل غلام تھا، آج سلطنت کا معمار بن گیا۔


اختتامیہ:

اس پورے کورس میں ہم نے سیکھا کہ:

خواب اگر الہامی ہو، تو راستے میں کنواں بھی ہو، قید بھی ہو، سازش بھی ہو وہ منزل تک ضرور پہنچتا ہے۔

کردار، پاکدامنی، توکل، اور حکمت یہ وہ خزانے ہیں جن سے رب بندے کو تخت عطا کرتا ہے۔

حضرت یوسفؑ کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ قید ہو یا سلطنت، اگر دل کا رشتہ رب سے جڑا ہو، تو ہر مقام رحمت بن جاتا ہے۔

ہر صبر، ہر انکار، ہر دعا، ایک دن جواب بن کر لوٹتی ہے۔


دعا:

اے ربِّ کریم،
ہمیں یوسفؑ جیسا حلم، عفت، اور یقین عطا فرما۔
ہمیں قید میں بھی آزاد دل عطا فرما،
اور آزمائش میں بھی روشنی دکھا۔

ہمیں ایسا کردار عطا کر
کہ اگر زمانہ ہمیں بیچ دے
تو تُو ہمیں خریدار بنا لے۔

ہمیں ان خوابوں کا وارث بنا
جو تیرے عرش پر لکھے گئے،
اور ان سجدوں کا اہل بنا
جو ستارے، چاند اور چمکتا سورج کرتے ہیں
تیرے برگزیدہ بندوں کے قدموں میں۔

آمین یا رب العالمین۔

درج ذیل سوالات کے جواب دیں