کورس کا خلاصہ
یہ وہ قصہ ہے جو آنکھوں سے بہتے اشکوں اور دلوں میں جلتی امیدوں کا قصہ ہے۔ ایک نبی کی دعاؤں، دوسرے نبی کے خوابوں، اور ایک خاندان کی آزمائشوں کا ایسا روحانی سفر ہے، جس میں ہر قدم پر صبر، حلم، قربانی، اور اللہ کی مشیّت جلوہ گر ہے۔
جب حضرت یعقوبؑ نے برسوں کی جدائی کے بعد اپنے جگر گوشہ حضرت یوسفؑ کی خبر سنی، تو آنکھوں کی روشنی پلٹ آئی اور دل کی زمین دعا کے سجدے سے سرسبز ہو گئی۔ وہ سفر جو بیرسبع سے شروع ہوا، وادئ طوملات میں وصالِ دل میں بدل گیا۔ حضرت یعقوبؑ کا مصر میں قیام نہ صرف ان کے لیے راحت کا سبب بنا بلکہ بنی اسرائیل کی ترقی اور بقا کا نقطۂ آغاز ثابت ہوا۔
ادھر حضرت یوسفؑ کے عدل اور فراست نے نہ صرف قحط زدہ زمینوں کو سیراب کیا بلکہ باوقار معاشی نظام قائم کر کے ایک نبی کی حکومت کو حکمت و رحمت کی علامت بنا دیا۔ قحط میں مصریوں کے دکھوں کو گلے لگانا، زمینوں کی تنظیم نو، اور امانت داری کے اصول، یہ سب یوسفؑ کی سیرت کا وہ آئینہ ہیں جس میں ہر حکمران کو جھانکنا چاہیے۔
پھر وہ لمحہ آیا جب حضرت یعقوبؑ نے اپنی نسل کو برکتوں کی دعا دی اور فرمایا کہ مجھے میرے آباؤ اجداد کے پہلو میں دفن کیا جائے۔ حضرت یوسفؑ نے وعدہ نبھایا، ماتم کے دن گزارے، اور والد کی تدفین کے لیے قافلہ کنعان لے گیا — ایک ایسا سفر جو وفاداری اور والدین سے محبت کی انتہا تھا۔
مگر سب سے حسین باب وہ تھا جب حضرت یوسفؑ نے اُن بھائیوں کو معاف کر دیا جنہوں نے اُنہیں کنویں میں ڈالا تھا۔ نبی کے لبوں سے جب یہ جملہ نکلا: “میں رب نہیں، بندہ ہوں اور بندے کو معاف کرنا زیب دیتا ہے” تو یہ انسانیت کی تاریخ کا ایک ایسا چراغ بن گیا جو آج بھی ظلمتوں میں روشنی بانٹتا ہے۔
وصیت کے وقت حضرت یوسفؑ نے اپنی ہڈیوں کو اسی سرزمین میں دفن کرنے کی خواہش ظاہر کی جہاں اُن کے باپ دادا آرام فرما ہیں گویا وصال بھی اُسی منزل پر مکمل ہوا جہاں سے فراق نے آغاز کیا تھا۔
اختتامیہ:
یہ کورس ہمیں سکھاتا ہے کہ نبیوں کی زندگی فقط معجزات کا بیان نہیں، بلکہ صبر کا نمونہ، حلم کا علم، اور درگزر کا جمال ہے۔ حضرت یعقوبؑ کی دعا، حضرت یوسفؑ کی تدبیر، اور دونوں کی اطاعت، ہمیں بتاتی ہے کہ آزمائشیں اگر دل سے گزریں، تو وہ نجات کا وسیلہ بن جاتی ہیں۔ عدل، دعا، وصیت، معافی، صداقت اور وفاداری یہ اس داستان کے وہ گوہر ہیں جو ہر مومن کی زندگی کو سنوار سکتے ہیں۔
دعا:
اے ربِّ جلیل!
ہمیں حضرت یعقوبؑ کی دعا جیسا یقین عطا فرما،
حضرت یوسفؑ کی طرح صبر، حلم اور معافی کا جمال بخش،
ہماری آزمائشوں کو ہدایت کا در بنا دے،
ہماری نسلوں کو انبیاء کی وصیتوں پر چلنے والا بنا،
اور ہمیں اس داستانِ نور سے وہی روشنی عطا فرما
جس سے قلوب ہدایت پاتے ہیں،
اور زندگی فلاح کی طرف مڑ جاتی ہے۔
آمین، یا ربّ العالمین۔
سوالات کے جواب دیں