کورس کا خلاصہ

جب زمین ظلم کی زنجیروں میں جکڑی ہو، اور انسانیت بیگار کی سسکیوں میں دم توڑنے لگے، تب ربِ کریم اپنی رحمت سے ایک نبی کو اُٹھاتا ہے، جو نہ صرف خواب دیکھتا ہے بلکہ انہیں پورا کرنے کا ہنر بھی ربّ سے لیتا ہے۔ حضرت موسیٰؑ کی ولادت اسی ظلمت کے سینے میں ہوئی، جہاں فرعونیت اپنے جبر کے جھنڈے گاڑ چکی تھی۔

موسیٰؑ ایک ماں کی دعا، ایک بہن کی نگاہ، اور ایک دریا کے موجوں کی امانت تھے، جنہیں ربّ نے شاہی محل میں پرورش دی، مگر دل ہمیشہ قوم کے دکھ میں ڈوبا رہا۔ پھر ایک لمحہ آیا جب ربّ نے کوہِ طور پر موسیٰؑ کو پکارا “موسیٰ! موسیٰ!” اور تجلی الٰہی نے اُس نبی کو دنیا کی سب سے عظیم ذمہ داری عطا کی: بنی اسرائیل کی رہائی۔

معجزات کی ابتدا عصا سے ہوئی، جو اژدہا بن کر حق کی زبان بنا۔ پھر نورانی ہاتھ، نیل کی سرخی، مینڈکوں کی یلغار، جوؤں کی آفت سب ایک ہی صدا لیے ظاہر ہوتے رہے: “ربّ العالمین کی طرف رجوع کرو!”

فرعون نے ہر بار انکار کیا۔ نیل کا پانی خون بنا، فرعون کا دل نہ پگھلا۔ مینڈک چولہوں میں گھس گئے، فرعون کی گردن نہ جھکی۔ جوئیں تن بدن کو لپٹ گئیں، مگر فرعون کی روح پر پڑا پردہ نہ ہٹا۔

فرعون نے وعدے کیے، پھر توڑ دیے۔ اُس نے جھکنے کے بجائے جادوگروں کو بلایا، مگر جادو، قدرتِ الٰہی کا سامنا نہ کر سکا۔ ہر معجزہ، ہر نشانی، ہر آفت ایک نئی گواہی تھی کہ جب اللہ کہے “کن”، تو پھر کوئی انکار اثر نہیں رکھتا۔

موسیٰؑ کی استقامت، ہارونؑ کی رفاقت، اور بنی اسرائیل کی فریاد مل کر تاریخ کی وہ صدا بن گئی جو ہر مظلوم کے دل کی دعا ہے:
“اے ربّ! ہمیں انکار کے اندھیروں سے نکال کر، تیرے نورِ یقین میں داخل فرما۔”


اختتامیہ

یہ داستان صرف ایک نبی کے معجزات کی نہیں، بلکہ اللہ کے وعدے، رب کی قدرت، اور انسان کے انکار و ایمان کی آزمائش ہے۔ حضرت موسیٰؑ کی جدوجہد ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ جب دل رب کی طرف جھک جائے، تو معجزات کے در کھلتے ہیں، اور جب ضد و تکبر حاوی ہو جائے، تو نشانیاں بھی بے اثر ہو جاتی ہیں۔ جو قوم دعا، استقامت اور یقین کو سینے سے لگا لے، اُسی کو فتح نصیب ہوتی ہے اور جو وعدہ رب نے اپنے نیک بندوں سے کیا ہو، وہ ضرور پورا ہوتا ہے، چاہے اس کے ظہور میں وقت لگ جائے۔


دعائے ہدایت و استقامت

اے ربِ قہار و غفّار!
جس طرح تُو نے حضرت موسیٰؑ کو ظلم کی سرزمین میں معجزات کے ذریعے حق کا علَم عطا فرمایا،
ہماری زبان کو بھی صداقت کی گواہی،
ہمارے دل کو یقینِ کامل،
اور ہماری قوم کو تیری عبادت کا مقام عطا فرما۔

اے ربِ رحیم!
فرعونیت آج بھی شکلیں بدل کر موجود ہے
کبھی ظلم، کبھی جھوٹ، کبھی تکبر کی صورت
ہمیں موسیٰؑ کا عزم عطا کر،
ہارونؑ کی مدد، اور
اپنے انعام یافتہ بندوں کا صبر۔

اے ربّ ذوالجلال!
تو ہمیں انکار کے انجام سے محفوظ رکھ،
ہدایت کی روشنی میں زندہ رکھ،
اور اپنے وعدے کے مطابق
ہمیں ایسی سرزمین عطا فرما
جہاں نہ ظلم ہو، نہ فریب،
صرف تیرا ذکر ہو، تیرا نور، اور تیری رضا۔

آمین یا رب العالمین