کورس کا خلاصہ
جب ہم بنی اسرائیل کے اُس قافلے کے ساتھ قدم بہ قدم چلتے ہیں، جس کی قیادت رب تعالیٰ نے حضرت یشوع بن نونؑ کو سونپی، تو معلوم ہوتا ہے کہ رب کی راہ میں ہر قدم زمین پر نہیں، دل پر اُترتا ہے۔ حضرت موسیٰؑ کے وصال کے بعد، نبوت کا چراغ بجھا نہیں، بلکہ شریعت کے سائے میں حضرت یشوع بن نونؑ کے ہاتھ میں وفا کی مشعل تھما دی گئی۔
دریائے یردن کا رک جانا، اریحا کی دیواروں کا گِرنا، عَی کی شکست کے بعد توبہ کا دروازہ کھلنا، اور سورج کا رُک جانا یہ سب صرف معجزے نہیں، بلکہ اس حقیقت کی علامت تھے کہ جب بنی اسرائیل رب تعالیٰ کے حکم پر چلیں، تو زمین، آسمان، وقت اور قدرت سب اُن کے تابع ہو جاتے ہیں۔
ہم نے سیکھا کہ ایک فرد کی نافرمانی پوری امت کی برکت کو روک سکتی ہے، اور ایک خالص نیت قوم کو تباہی سے بچا سکتی ہے۔ زمین کی تقسیم صرف نقشے کا عمل نہ تھا، بلکہ شریعت کا ظہور تھا۔ لاویوں کا میراث خود رب تعالیٰ بنا، اور پناہ کے شہر عدل و رحم کی علامت بنے۔ مشرقی قبیلوں کی نیت نے ہمیں بتایا کہ وضاحت، صبر، اور حسنِ ظن فتنہ کو بھی وحدت میں بدل سکتا ہے۔
اور جب حضرت یشوع بن نونؑ نے فرمایا: “میں اور میرا گھرانہ رب تعالیٰ کی عبادت کرے گا”, تو یہ صرف ایک اعلان نہ تھا، بلکہ نسلوں کے لیے قیادت کا عہد تھا۔ اُن کی وفات جسم کا پردہ تھی، مگر اُن کی قیادت بنی اسرائیل کے دلوں میں باقی رہی—کیونکہ زمین فتح کرنا قیادت ہے، مگر دلوں کو رب سے جوڑ دینا، اصل وراثت ہے۔
اختتامیہ
یہ کورس ہمیں سکھاتا ہے کہ رب تعالیٰ کے ساتھ عہد صرف زبان سے نہیں، دل سے ہوتا ہے؛ قیادت صرف رہنمائی نہیں، بلکہ قربانی، وفاداری اور شریعت کی حکمت ہے۔ حضرت یشوع بن نونؑ کی زندگی اس بات کی گواہ ہے کہ رب تعالیٰ پر توکل، اطاعت، اور اخلاص سے امت کامیابی اور رضا کی سرزمین تک پہنچتی ہے۔
دعا
اے رب العالمین!
تو وہی ہے جس نے حضرت موسیٰؑ کو عصا دیا، اور حضرت یشوع بن نونؑ کو وفا کا علم۔ تُو نے دریا کو راستہ دیا، سورج کو روکا، اور امت کو فتح و ہدایت عطا فرمائی۔
ہم تجھ سے دعا کرتے ہیں کہ ہمارے دلوں میں بھی وہی توکل، اطاعت، اور بندگی پیدا فرما جو تیرے مقربین کے دلوں میں تھی۔
ہمیں بھی اُن لوگوں میں شامل فرما جن کی زندگی کی گواہی وہ پتھر بنے جس پر لکھا ہو:
“یہ وہ لوگ تھے جو رب تعالیٰ کی بندگی کرتے تھے، اور اس کے وعدے پر قائم رہتے تھے۔”
آمین، ثم آمین۔
سوال کا جواب دیں