کورس کا خلاصہ
یہ کورس خالقِ کائنات کے اُس حسین ارادے کی کہانی ہے، جب اُس نے فرمایا: ’’وجود میں آ جا‘‘ اور مٹی کی خامشی سے انسان کی پہلی صدا بلند ہوئی۔ حضرت آدمؑ کی تخلیق، اس میں جان ڈالنے کا عمل، اور پھر جنت کی روحانی فضا میں اُس کی آزمائش، انسانی تاریخ کے اولین اور اہم ترین لمحے ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ ربِ کریم نے حضرت آدمؑ کو جنت میں رکھا، جہاں شجرِ حیات اور شجرِ ممنوعہ جیسے امتحان بھی تھے۔
جب انسان نے نافرمانی کی تو سب سے پہلے ضمیر نے چیخا، شرم نے لباس کا مطالبہ کیا، اور خالقِ حقیقی نے رحم اور عدل کے امتزاج سے فیصلہ فرمایا۔ شیطان کو ملعون قرار دیا گیا، عورت کو تکلیفِ زِچگی اور تابعیت کی سزا ملی، اور آدم کو محنتِ مشقت کی زندگی سونپ دی گئی۔
پھر رب نے نہ صرف سزا دی بلکہ امید بھی دی وہ عظیم وعدہ کہ عورت کی نسل میں سے ایک ہستی آئے گی جو شیطان کے سر کو کچلے گی۔ یہ وہی ہستی ہے جسے عیسیٰ ابنِ مریمؑ کے نام سے ہم جانتے ہیں، جو نجات دہندہ بن کر آئے، جنہوں نے صلیب پر اپنی جان دے کر انسانیت کے گناہوں کا کفارہ ادا کی۔۔
یہ کورس ہمیں یاد دلاتا ہے کہ:
انسان فطرتاً کمزور ہے، لیکن ربِ عظیم کا فضل اس کی کمزوری پر غالب ہے۔
ہر آزمائش کے بعد رحمت کا دروازہ کھلتا ہے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد محض ایک نبی کی بعثت نہ تھی، بلکہ وہ محبت، قربانی اور معافی کی مجسم صورت تھے۔
گناہ کے بعد توبہ، اور توبہ کے بعد وعدہ، اور وعدہ کی تکمیل نجات ہے۔
یہ سبق ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ نصیحت، وفاداری، اور اطاعت کے ذریعے ہم دوبارہ اُس جنت کے وارث بن سکتے ہیں جس سے انسان نکالا گیا تھا۔
دعا:
اے خالقِ ازل،
اے مالکِ جلال و جمال،
ہم نے تیری قدرت کو پڑھا، تیری تربیت کو سمجھا،
اور اپنی کمزوریوں کو تیری رحمت میں چھپایا۔
اے رحمان و رحیم،
تو نے حضرت آدمؑ کو مٹی سے پیدا کیا اور ہمیں شعور بخشا،
تو نے ہمیں سانپ جیسے فریبوں سے خبردار کیا،
اور پھر حضرت عیسیٰؑ کی قربانی سے ہمیں نجات کا راستہ دکھایا۔
ہم تیرے شکر گزار ہیں کہ تُو نے ہمیں وہ علم دیا
جو ہمارے دلوں کو زندہ، روحوں کو نرم
اور راستے کو روشن کرتا ہے۔
اے ربِ کریم،
ہمیں اپنی طرف پلٹنے والوں میں شامل فرما،
اور ہمیں اُس جنتِ وصال کا وارث بنا
جس کا دروازہ حضرت عیسیٰؑ نے قربانی سے کھولا۔
آمین یا ارحم الراحمین