کورس کا خلاصہ

جب زمین ظلم، نافرمانی، اور فساد سے بھر گئی، اور انسان اپنے خالق کی راہ سے ہٹ کر خواہشات کا بندہ بن گیا، تب خالقِ حکیم نے حضرت نوحؑ کو نبوت عطا فرما کر اپنی قوم کی طرف ہدایت کے لیے بھیجا۔ آپؑ کی زندگی ایک تسلی، صبر، اور اخلاص کی علامت بنی۔

قوم نے حضرت نوحؑ کا پیغام سننے سے انکار کیا، ان پر تمسخر کیا، اور ربّ کی نافرمانی میں حدیں پار کر دیں۔ جب اصلاح کی تمام راہیں بند ہو گئیں، تو خالقِ کائنات نے اپنے نبی کو حکم دیا کہ وہ ایک عظیم کشتی تیار کریں۔ حضرت نوحؑ نے ہر حکم کو خاموشی، صبر اور اطاعت کے ساتھ پورا کیا۔

طوفان کا آغاز ہوا، آسمان سے بارش اور زمین سے چشمے اُبل پڑے۔ کشتی میں سوار نبی، اہلِ ایمان اور جوڑے جوڑے تمام جاندار محفوظ رہے۔ فاسقین، ظالمین، اور وہ جو ہدایت سے منہ موڑ چکے تھے، صفحۂ ہستی سے مٹا دیے گئے۔

چالیس دنوں کے بعد پانی اترنا شروع ہوا۔ کشتی جاکر پہاڑوں پر ٹھہر گئی۔ فاختہ، زیتون کی ٹہنی، اور حضرت نوحؑ کا شکرگزار دل اس نئے آغاز کی علامات بنے۔ اور آخر کار، ربّ العالمین نے حضرت نوحؑ، ان کے اہل خانہ، اور تمام جانداروں کو زمین پر نیا آغاز کرنے کا حکم دیا—اطاعت، امید، اور وعدۂ رحمت کے ساتھ۔


دعا:

اے ربِ حکیم!
تو وہ ہے جس کا قہر بھی عدل ہے اور جس کی رحمت حد سے سوا ہے۔
ہمیں نوحؑ کی اطاعت، صبر اور توکل عطا فرما،
ہمارے دلوں کو نافرمانی کے طوفانوں سے محفوظ رکھ،
ہمیں تیری نجات کی کشتی میں سوار فرما دے،
اور ہماری نسلوں کو ہدایت، وفا، اور ایمان پر قائم رکھ۔
آمین یا ربّ العالمین۔

سوالات کے جواب دیں