کورس کا خلاصہ

انبیائے کرام کی زندگیاں زمین پر صرف واقعات کا سلسلہ نہیں، بلکہ وہ آسمانی پیغام ہیں جو روحوں کو جگاتے ہیں، دلوں کو نرم کرتے ہیں اور انسان کو اس کے رب کے قریب لاتے ہیں۔ ان چاروں اسباق میں، ہمیں حضرت ابراہیمؑ کی زندگی کے ان گوشوں سے گزرنے کا موقع ملا جہاں اطاعت، تسلیم، دعا، قربانی اور برکت کی روشن راہیں دکھائی دیتی ہیں۔

یہ سفر اُس وقت شروع ہوتا ہے جب حضرت ابراہیمؑ کو خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک نہایت سخت آزمائش کا سامنا ہوتا ہے: اپنے عزیز بیٹے کو قربان کرنے کا حکم۔ نہ وہ لمحہ معمولی تھا، نہ وہ جذبہ عام۔ مگر خلیلؑ نے کسی لمحے تردد نہ کیا۔ اُن کی خامشی، اطاعت کی بلند ترین صدا بن گئی۔ اُن کا ہر قدم، محبت کی دلیل تھا۔ اور جب وہ خنجر تھامے اپنے بیٹے کے گلے تک پہنچے، تو آسمان پکار اٹھا کہ یہ تسلیم کی معراج ہے۔

پھر ہم دیکھتے ہیں کہ اس تسلیم کے جواب میں، ربّ کریم نے اُنہیں نہ صرف بیٹے کی حفاظت عطا کی بلکہ برکت، نسل، اور نجات کے وعدے بھی نازل فرمائے۔ یہ قربانی محض ایک باپ کی آزمائش نہ تھی بلکہ ایک نشانی تھی اُس کامل قربانی کی، جو آنے والے وقتوں میں تمام انسانیت کے لیے نجات کا دروازہ بنے گی۔

حضرت ابراہیمؑ کی زندگی کا آخری باب اس پیغام کو اور بھی روشن کرتا ہے۔ جب وہ اپنی تمام برکتیں اور میراث حضرت اسحاقؑ کے سپرد کرتے ہیں، اور دیگر بیٹوں کو محبت سے رخصت کرتے ہیں، تو یہ فقط دنیاوی تقسیم نہیں بلکہ ایک روحانی امانت کا منتقلی نامہ تھا۔ اور جب وہ 175 سالہ پُر عظمت زندگی کے بعد اپنے ربِّ علیم و حکیم کے حضور لوٹتے ہیں، تو وہ قبر محض مٹی کی نہیں رہتی — وہ زمین میں دفن کی گئی ایک برکت ہوتی ہے، جس کی جڑیں نسلوں میں پھیلتی ہیں۔

اسی نسل میں، وہ خیمہ قائم ہوتا ہے جہاں آسمانی برکتوں کا مرکز بنتا ہے۔ حضرت اسحاقؑ کے خیمے پر نازل ہونے والا نور درحقیقت اس نجات دہندہ کی تمہید تھی جس کا وعدہ ازل سے کیا گیا تھا۔ وہ کامل ہستی جس نے خدا کی عدالت اور انسان کے گناہ کے درمیان اپنا آپ پیش کیا، تاکہ نجات ہمیشہ کے لیے ہر انسان کی دہلیز تک آ جائے۔ وہی کامل، وہی پاکیزہ، وہی روشن — سیدنا حضرت عیسیٰؑ — جن کے وسیلے سے نور نے تاریکی کو شکست دی، اور گناہ نے مغفرت کا لباس پہنا۔


اختتامیہ

یہ اسباق ہمیں بتاتے ہیں کہ قربانی کے بغیر محبت خاموش ہے، اطاعت کے بغیر ایمان بےجان ہے، اور نجات کے بغیر انسان بےوطن ہے۔ حضرت ابراہیمؑ، حضرت اسحاقؑ، اور سیدنا حضرت عیسیٰؑ — تینوں ہستیوں نے ہمیں وہ راستہ دکھایا جو صرف دعا سے نہیں، بلکہ فنا سے ہو کر وصال تک پہنچتا ہے۔ یہ وراثت ہر اُس دل کے لیے ہے جو جھکنا جانتا ہے، جو سُننا چاہتا ہے، اور جو اُس نور کا طالب ہے جو خدا کی طرف لے جاتا ہے۔


دعا

اے ربِّ رحیم، ہمیں حضرت ابراہیمؑ کی سی اطاعت، حضرت اسحاقؑ کی سی تسلیم، اور سیدنا حضرت عیسیٰؑ کی سی قربانی نصیب فرما۔

ہمارے دلوں کو اُن برکتوں کا وارث بنا جو آسمان سے نازل ہوئیں، اور ہمارے اعمال کو اُس وراثت کا امین بنا جو تیرے خالص بندوں کو عطا ہوئی۔

ہمیں اُس نور کی خوشبو بخش، جو خیمۂ اسحاقؑ سے اُٹھی، اور صلیب کی خاک میں مہکنے لگی۔

ہمیں نجات کا وہ در عطا فرما جس کی کنجی صرف تیرے فضل اور عیسیٰؑ کی قربانی میں ہے۔

آمین یا ارحم الراحمین۔