کُبڑی عورت کا شفا پانا

سبت کے دن سیدنا حضرت عیسٰیؑ کسی بنی اسرائیلی عبادت خانے میں دِینی تعلیم دے رہے تھے۔ وہاں ایک ایسی عورت بھی موجود تھی جسے ایک جِنّ نے اٹھارہ برس سے معذور کر رکھا تھا۔ وہ اِتنی کُبڑی ہو گئی تھی کہ پوری سیدھی کھڑی نہیں ہو سکتی تھی۔ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے اُسے دیکھ کر پاس بلایا اور فرمایا: ”بی‌بی! اب تم معذوری سے چھٹکارا پا گئی ہو۔“ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے اُس پر جیسے ہی دستِ شفا رکھا، وہ فورًا شفا یاب ہو گئی اور اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرنے لگ گئی۔ مگر عبادت خانے کے معلم کو اِس بات پر غصہ آیا کہ ”اِس نے اُسے سبت کے مقدس دن شفا کیوں دی؟“ وہ لوگوں سے کہے چلا گیا: ”از رُوئے شرع ہفتے کے سات دنوں میں سے چھ دن کام کے لئے مقرر ہیں۔ تم اِن دنوں میں شفا پانے کی غرض سے آیا کرو، نہ کہ سبت کے دن!“ سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے فرمایا: ”منافقو! تم میں سے ایسا بھی کوئی ہے جو سبت کے دن اپنے بَیل یا گدھے کو ناند سے کھول کر پانی پلانے کے لئے نہیں لے جاتا؟ یہ عورت آلِ ابراہیمؑ میں سے ہے۔ ذرا سوچو تو! شیطانِ لعین نے اِسے اٹھارہ برس کے لمبے عرصے سے جکڑا ہؤا تھا۔ کیا سبت کے دن اِس کی قید کے بندھن نہ کھولے جاتے؟“ جب سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے یہ باتیں کہِیں تو آپؑ کے سب مخالفین شرمندہ ہو گئے اور باقی تمام لوگ سیدنا حضرت عیسٰیؑ کے ایسے عظیمُ الشّان ارشادات سے بڑے خوش ہوئے۔
یوں سیدنا حضرت عیسٰیؑ نے اُس عورت کو شفائے کاملہ بخشی۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں